تمہارے اسم سے گھبرائے مشکلات کا دل
اسے خبر ہے کہ فطرت ہے تیری پوروں پر
ترے اشارے سے ڈرتا ہے معجزات کا دل
شجر شجر سے دھواں اٹھ رہا ہے جنگل میں
سلگ رہا ہے ہواؤں میں پات پات کا دل
نہ اُس نے مجھ سے کہا کچھ نہ میں نے اُ س سے کہا
دھڑک کے ٹوٹ گیا پل میں سرد رات کا دل
ہے کس کی یاد کا لشکر رواں بہ سمتِ خیال
قدم قدم پہ لرزتا ہے کائنات کا دل
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)