جو ہم نے دل کے آنگن میں
تمہارے نام کا پودا لگایا ہے
شجر بننے سے پہلے چھاؤں دینے لگ گیا ہے
یہ گھنی چھاؤں خیالوں کے در و دیوار پر پڑتی
ہماری آرزوؤں کے دریچوں کو ہواؤں سے ملاتی
در سے در آباد رکھتی ہے
تمہارے نام پر پتے ہمیشہ مسکرا کے تالیوں سے تال دیتے ہیں
تمہاری یاد پودے کی سنہری چھال سے لگ کر گزرتی ہے تو شاخیں
سر سرا کے پیار سے سیٹی بجاتی ہیں
ہوائیں گنگناتی ہیں
تمہارے نام کا ہم نے جو اپنے دل کے آنگن میں لگایا ہے
یہ پودا جب شجر ہو گا
تو اپنا گھر بھی گھر ہو گا
اور ہم تیری طرح جب گھر سے نکلیں گے
تو چھاؤں کی بشارت میں
ہمارا بھی سفر ہو گا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ملو ہم سے)