چھوڑ جائے گا جوانی کی طرح
زندگی بیتی نشانی کی طرح
اور محبت رائیگانی کی طرح
شہر پر نازل ہوئی مجبوریاں
اک عذاب آسمانی کی طرح
روز چل پڑتا ہے دل تیری طرف
شہر سے نقل مکانی کی طرح
اب نکلنا گھر سے لگتا ہے ہمیں
اک بلائے نا گہانی کی طرح
آنسوؤں کو شاعری میں ڈھال کر
دکھ سناتا ہوں کہانی کی طرح
اس نے میرا خط بڑے انداز سے
رکھ لیا ہے شئے پرانی کی طرح
وقت کے تخت رواں پر چار دن
ہم ملے بچھڑے جوانی کی طرح
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)