ماتھے پر کیوں بل آیا ہے
پھر کیا زخم لگا ہے دل پر
پھر کیوں چہرہ کملایا ہے
ساتھ ہمارے دھوپ کنارے
کیا جانے کس کا سایا ہے
اب تو تم کو بھول ہی جائیں
ہم نے خود کو سمجھایا ہے
تیری یاد نے اکثر دل کو
رات گئے تک بہلایا ہے
کوئی نہ جھگڑے فرحت جی سے
مدت بعد تو گھر آیا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)