اپنا جینا محال کون کرے
اتنی مصروفیت ہے دنیا کو
تیرا میرا خیال کون کرے
جم گیا ہے رگوں میں سنّاٹا
اب لہو کو بحال کون کرے
آ گئے ہیں کھلی کچہری میں
سوچتے ہیں سوال کون کرے
حد میں آئے تو وصل میں آئے
بے کراں سے وصال کون کرے
کون ہے میرے جیسا دیوانہ
اپنے زخموں کو ڈھال کون کرے
پال تو لوں تمہارا دکھ لیکن
اس کی پھر دیکھ بھال کون کرے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)