اک دوجے کے ہاتھوں تھی
تم نے بھی آواز نہ دی
میں بھی تمہیں نہ روک سکا
سپنے کچے پکے تھے
خاک ہوا میں اڑتی ہے
ایک ترے چل پڑنے سے
شہر کا شہر اداس ہوا
چھوٹے چھوٹے شہروں کو
ہجر آباد نہیں کرتا
کیا تم کو اس موسم میں
بارش یاد نہیں آتی
کیا بارش ہو جائے تو
کچھ بھی تمہیں نہیں ہوتا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)