شہروں میں آن بسے ہو
الجھے ہوئے راستے
خار دار جھاڑ جھنکاڑ اور بھوک
ہر کوئی اپنے اپنے پیٹ کی بوری میں بند
دوسروں کی بوریوں پر پنجے مارے جارہا ہے
ایک دوسرے کی شاخوں میں الجھی ہوئی شاخیں
اور سینگوں میں پھنسے ہوئے سینگ
کٹکتےلچکتے دانت
نوچتے کھسوٹتے ناخن
اور خون کی بو
غیر واضح اجالا
نیم تاریکی
اور گھاتوں میں چھپے بیٹھے زخم
اور سروں پر منڈلاتی پھرتی موت
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس شامیں اجاڑ رستے)