جنہیں خدا نہیں ملتا خدا تلاش کریں
عجیب بیتے ہوئے لوگ ہیں نگر والے
سحر کے بعد سحر کی ہوا تلاش کریں
نظر نظر میں بھی بے انت فرق ہوتا ہے
جو اپنے آپ میں گم ہیں وہ کیا تلاش کریں
خموشیوں سے تو لگتا ہے جیسے دیواریں
ہمارے صحنوں میں کوئی صدا تلاش کریں
چلو کہ صبر کی ساری حدوں کو چھو آئیں
چلو کہ دکھ کی کوئی انتہا تلاش کریں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)