ساجن کہیں نہ پائے جوگی
نگر نگر منڈلائے جوگی
روگی ہو بیٹھا دیوانہ
چین کہاں سے لائے جوگی
چاہ کی بھول بھلیّاں اندر
اپنا آپ گنوائے جوگی
دل کا صحرا دیکھ دیکھ کے
ساون کیوں پچھتائے جوگی
دَر دَر جا کے ہوا سوالی
اپنا قول نبھائے جوگی
شہروں سے تھک ہار کے آخر
ویرانوں میں آئے جوگی
اِک چھوٹی سی کٹیا اندر
پورا شہر بسائے جوگی
کسی جدائی کے پنجرے میں
من پنچھی کُرلائے جوگی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – من پنچھی بے چین)