چاند کو چھونے نکلی پاگل سرد ہوا
دل سے نکلا خوشبو بن کر ڈھولا پیار ترا
راتوں کے سنگ کھیلی ہے
تیرے بنا میری نظر
روشن ہو جائے یہ دنیا
تو جو مل جائے اگر
تو جو مل جائے اگر مل جائے مجھ کو خدا
دل سے نکلا خوشبو بن کر ڈھولا پیار ترا
جگنو پکڑ کر لائیں گے ہم
چھوڑ ائیں گے غم
جانے محبت ہے کیا شے
صدیاں بھی لگتی ہیں کم
صدیاں بھی لگتی ہیں کم، ملتا نہیں راستہ
دل سے نکلا خوشبو بن کر ڈھولا پیار ترا
چوما ہے کس نے چمن کو
پھیلی ہوئی ہے خوشبو
آنکھیں اٹھاؤں جدھر بھی
آئے نظر تو ہی تو
آئے نظر تو ہی تو، آنکھوں نے کیا ہے کیا
دل سے نکلا خوشبو بن کر ڈھولا پیار ترا
فرحت عباس شاہ