جذبہ ہر اک سنبھال کے خانے بدل دیے
بے فائدہ ہے لوٹ کے آنا ہواؤں کا
ہم نے سبھی پرانے ٹھکانے بدل دیے
سوچا اسے تو ہم نے نہ ملنے کی ٹھان لی
دیکھا اسے تو سارے بہانے بدل دیے
رو کے کہاں رکے ہیں محبت کے قافلے
بس یوں ہوا کہ دل نے زمانے بدل دیے
دیکھا تو اپنا آپ تھا نوکِ شکست پر
یوں وقت نے ہمارے نشانے بدل دیے
فرحت عباس شاہ