خط میں لکھا ہے ہم نے

خط میں لکھا ہے ہم نے
ساون آنے والا ہے
لوگوں کو بھی ہے معلوم
سندیسہ بھجوانے کا
لوگ ہنسے تھے پہلے بھی
لوگ اب کے بھی ہنستے ہیں
دل کے بیماروں کے ساتھ
ایسا تو پھر ہوتا ہے
ہم تو بھول گئے ہوتے
بارش یاد دلاتی ہے
بارش تو پھر بارش ہے
چاہے برسے نا برسے
خواہش تو پھر خواہش ہے
چاہے پوری ہو نا ہو
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *