خوشیوں کی بارات ادھوری چھوڑ گئے ہو

خوشیوں کی بارات ادھوری چھوڑ گئے ہو
ساجن دل کی بات ادھوری چھوڑ گئے ہو
تم تو خود تھے پیاس بجھانے والے بادل
تم کیوں کر برسات ادھوری چھوڑ گئے ہو
آدھے آدھے کر کے مری نیندیں اور خواب
میری اک اک رات ادھوری چھوڑ گئے ہو
لوگوں کی تکمیل کا باعث بننے والے
کیوں کر میری ذات ادھوری چھوڑ گئے ہو
صدیوں کی سنگت کے بارے بول رہے تھے
اور اچانک بات ادھوری چھوڑ گئے ہو
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *