خون میں روز مرے زہر گھلے
تیری خاطر مرا دل جل جائے
تیرے دکھ میں یہ مرا شہر گھلے
شہر میں شام پگھل جاتی ہے
دشت میں ہجر کی دوپہر گھلے
دل میں کتنے ہیں زمانے ٹوٹے
روح کے دہر میں ہیں دہر گھلے
ایک مدت سے سروں پر اپنے
سنگ پگھلے نہ ترا قہر گھلے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – کہاں ہو تم)