اب پھرتا ہے حیران بہت
جو دکھتا ہے وہ ہوتا بھی
کتنی معمولی حسرت ہے
اک تیرے غم میں موت تلک
ہم رفتہ رفتہ آ پہنچے
مجھے عارضی سکھ کی چاہ نہیں
مجھے اپنے دکھ میں رہنے دو
گھر کی اک چار دیواری میں
کتنی کچھ بھول بھلیّاں ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – محبت گمشدہ میری)