صحرا میں ہوئی نور کی برسات نرالی
دشمن کو دعاؤں کا دیا تحفہء انمول
اے رحمت کُل تیری ہر اک بات نرالی
یہ تیرا کرم ہے کہ تو کر دیتا ہے آقاؐ
مجھ جیسے غلاموں کی بھی اوقات نرالی
تھی اتنی انوکھی شب معراج کہ یارو
ایسی کبھی دیکھی ہی نہیں رات نرالی
آپؐ آئے تو مٹی کی بھی رنگت نکھر آئی
تھی چاند ستاروں کی بھی بارات نرالی
فرحت عباس شاہ