دیواریں سب جان گئی ہیں
موری پریت کا حال
دیواریں جاسوس کہیں کی
اک نمبر کی نٹ کھٹ کھچری
تنہائی میں لپٹ لپٹ پڑتا اک لال گلال
پیا کے ساتھ وصال
کالی شب میں بھی پہچان گئی ہیں سب دیواریں
ہنسی ہنسی میں کھل کھل جاتا
انگ انگ شرماتا جوبن
دور پڑا آنچل اور پگلا من کا مور نرالا
اندر اندر رقص کرے اور چھپ جائے متوالا
سر سنگیت کی کیفیت
اور تھاپ، الاپ، دھمال
اور دور کہیں پر چھپے خیال بھی بوکھ گئی ہیں
کون اب کرے سوال
دیواریں سب جان گئی ہیں موری پریت کا حال
فرحت عباس شاہ