ذات کے کتنے پہلو ہی

ذات کے کتنے پہلو ہی
ذات سے اوجھل رہتے ہیں
تھکے ہوئے لوگوں کا کیا
رستے سے ہی لوٹ آئیں
گھر میں تنہائی پھیلی
غم منڈیر ہی بیٹھ گیا
وحشت عام طبیعت کا
حصہ بنتی جاتی ہے
کم گوئی کا کیا کیجئے
عادت بنتی جاتی ہے
ہم بے چینی کے ہاتھوں
رسوا ہوتے جاتے ہیں
ہو سکتا ہے جلدی ہی
لوگ کنارا کر جائیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *