رات آنکھوں میں کٹی
پھر بھی سویرا نہ ہوا
ہم نے سمجھا تھا کہ بیداری سحر لاتی ہے
پر یہاں بات الٹ ہی نکلی
رات آنکھوں سے بہت کھیلتی ہے
ہار جاتی ہے سدا دانستہ
بے وجہ جلنے جلانے سے تو بہتر ہے کہ مٹی ہوجائیں
اور ابد تک سو جائیں۔۔۔
یا کسی غم میں کھو جائیں
رات آنکھوں میں کٹی
پھر بھی سویرا نہ ہوا
ہم پرندے تھے اجل کے سو کہیں
آج تک کوئی بسیرا نہ ہوا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اے عشق ہمیں آزاد کرو)