آرزو آرزو سسکتے ہیں
ہم ترے حسن پر نثار نہ تھے
ہم ترے نظرئیے کے قائل تھے
زندگی زندگی پہ روتی ہے
المیہ المیے پہ ہنستا ہے
بے سبب عشق میں دھکیل دیا
ورنہ صحرا ہی کم نہ تھا ہم کو
جن سے ہوتی ہے روح کو تکلیف
بے شمار اس طرح کی باتیں ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس شامیں اجاڑ رستے)