آج موسم ہے تو زنداں سے نکلنا مشکل
چار سُو دائرہ در دائرہ پھیلی چاہت
اتنی مضبوطی سے قائم کہ نکلنا مشکل
آج کے دور میں نادار کا جینا یُوں ہے
جیسے معذور کا دیوار پہ چلنا مشکل
سچ نہ بولو کہ ابھی شہر میں موسم ہی نہیں
اِن ہواؤں میں چراغوں کا ہے جلنا مشکل
سرسراتے ہوئے جھونکو اسے جا کر کہنا
ہو چُکا ہے دِل وحشی کا سنبھلنا مشکل
یہ بھی کہنا کہ مِلے ہم سے تو ہنس کر کیونکہ
ہوگا کب اُس کے لیے چہرہ بدلنا مشکل
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – اول)