جب احمدؐ مرسل کی ہوئی ذات میسر
دن رشک سے بس دیکھتے رہ جاتے ہیں اس کو
اس رتبے کی آتی ہے ہمیں رات میسر
جس شہر کو کہتے ہیں مدینہ مرے یارو
اس شہر کو ہے نور کی برسات میسر
دل میرا سنور سج کے جو نکلا شب معراج
دولہا کو رہی تاروں کی بارات میسر
ممکن ہے کہیں کوچہ و بن میں کبھی مولا
ہو جائے دوانے کو ملاقات میسر
جس پرمرے آنسو نہ تھمیں درد سوا ہو
ہو جائے اگر ایسی کوئی نعت میسر
فرحت عباس شاہ