روشنی کی کوئی کرن درکار

روشنی کی کوئی کرن درکار
ہے خیالات کو سخن درکار
اتنی بے حرمتی نہیں اچھی
دل کی میت کو ہے کفن درکار
گھومتا گھومتا نہ مر جاؤں
بے وطن ہوں مجھے وطن درکار
میں کوئی لاش تو نہیں مولا
میرے بستر کو بھی شکن درکار
روح کو روح کی ضرورت ہے
ہے بدن کو کوئی بدن درکار
میں بھی انسان ہوں مجھے بھی ہے
میرے مالک کوئی سجن درکار
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جم گیا صبر مری آنکھوں میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *