زنجیریں

زنجیریں
مجھے اپنی بدنصیبی پر افسوس ہے
تم دکھ میں ہو اور میں خود کو تمھارے لیے مزید دکھ میں نہیں ڈال سکتا
وقت کافی بے مہر ہو گیا ہے
مجھے تمہاری تمام تر بے وفائیاں یاد دلاتا ہے
میں ایک ایک پل میں تم سے سو سو بار محبت اور سو سو بار نفرت کرتا ہوں
محبت کرتا ہوں لیکن تمہیں اپنا نہیں سکتا
نفرت کرتا ہوں لیکن تمہیں چھوڑ نہیں سکتا
تم کبھی اپنی ذات سے باہر نہیں نکلے
اور مجھے اپنی بد نصیبی پر افسوس ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – خیال سور ہے ہو تم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *