زمین بھی کیسی عجیب شے ہے
کھانے کے لیے اناج
اور پینے کے لیے پانی دینے والی
چھاؤں کے لیے درخت
اور سائے کے لیے دیوار بخشنے والی
چلنے کے لیے راہ اور بیٹھنے کے لیے فرش
مہیا کرنے والی
زمین بھی کیسی عجیب شے ہے
کبھی کبھی جب ہمیں پر لگ جاتے ہیں
اور ہم اڑنے لگ پڑتے ہیں
اور کہیں بہت اونچا اڑنے کی کوشش کرتے ہیں
زمین ہمیں حیرت اور دکھ سے تکتی رہتی ہے
اور ہمارے پروں کو لمحہ بہ لمحہ بہت اونچا اڑنے کی خواہشوں
کی خار دار جھاڑیوں سے الجھتا ہوا دیکھتی رہتی ہے
حالانکہ ہم کچھ بھی دیکھ نہیں رہے ہوتے
اور زمین یہ بھی دیکھ رہی ہوتی ہے
یہ زمین بھی کیسی عجیب شے ہے
جب ہم گر پڑتے ہیں
اور مر جاتے ہیں
تو ہمیں اپنے دامن میں پناہ دیتی ہے
اور ہماری نیند کا بہت خیال رکھتی ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس شامیں اجاڑ رستے)