زہر کے ساتھ ساتھ ہی اس میں

زہر کے ساتھ ساتھ ہی اس میں
سانپ کی سی ملائمت بھی ہے
جو بظاہر تھا ہم وہی سمجھے
اور وہ دل میں اور کوئی تھا
راستوں کی عجیب عادت ہے
میرے پیروں سے آ لپٹتے ہیں
ایک مدت سے ہم نے خود اپنی
آستینیں ادھیڑ ڈالی ہیں
یہ تو فطرت کی کوئی مستی ہے
ساز پر کون مست ہوتا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *