آیا ہے تری آنچ میں جل جانے کا موسم
ہم کو نہیں معلوم تھا ہے عشق کا آغاز
یادوں میں کہیں دور نکل جانے کا موسم
لگتا ہے کہ چہرے پہ ترے ٹھہر گیا ہے
یک لخت کئی رنگ بدل جانے کا موسم
اے شہر تسلی ترے مشکور ہیں لیکن
آیا ہی نہیں دل کے سنبھل جانے کا موسم
یہ شہر تمنا بھی انوکھا ہے کہ اس پر
برسات میں بھی رہتا ہےتھل جانے کا موسم
چہرے پہ اگرچہ ہے مرے صبح کا اجالا
آنکھوں میں مگر شام کے ڈھل جانے کا موسم
فرحت عباس شاہ
(کتاب – کہاں ہو تم)