میں ایسے بہت سارے لوگوں کو جانتا ہوں
جو اپنی ساری زندگی میں
کبھی کسی درخت پر نہیں چڑھے
بہت سارے لوگوں نے کبھی پہاڑوں پر سانس نہیں لیا
کبھی صحراؤں کو چھو کے نہیں دیکھا
اور کبھی سمندر پر بھی نظریں نہیں جمائیں
بہت سارے ایسے بھی ہیں
جنہوں نے کبھی دریا کی آواز نہیں سنی
اور کھیتوں میں گھری ہوئی پگڈنڈیوں پر دوڑ نہیں لگائی
اور کبھی تارکول کی سڑکوں پر جوتے اتار کر بیٹھے نہیں
اور کبھی ریلوے اسٹیشن نہیں گئے
میں ایسے بھی کچھ لوگوں کو جانتا ہوں
جنہوں نے کبھی محبت نہیں کی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جم گیا صبر مری آنکھوں میں)