سبھی ماحول ہی مہکا ہوا ہے

سبھی ماحول ہی مہکا ہوا ہے
وہ میرے شہر میں آیا ہوا ہے
ہوائیں گنگنانے لگ پڑی ہیں
کسی نے گیت سا چھیڑا ہوا ہے
سرابوں سے تو لگتا ہے کہ فرحت
سمندر ریت پر بکھرا ہوا ہے
مری کشتی کنارے لگ گئی ہے
مگر دریا ابھی آدھا ہوا ہے
مجھے آسائشیں اچھی لگی ہیں
تمہارا ذکر جو آیا ہوا ہے
مجھے مشکل بہت لگتا ہے جیون
مگر کتنا تو اب بیتا ہوا ہے
نگر بیدار ہے ہر اک طرح سے
مگر اک بخت جو سویا ہوا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – مرے ویران کمرے میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *