سر فرط شوق عجیب دھند ہے سوچ کی

سر فرط شوق عجیب دھند ہے سوچ کی
لب آرزو کئی لال رنگ کے خوف ہیں
وہ جو شور و غل کے سبو پلا کے چلے گئے
مری چپ کے قتل کی سازشوں میں شریک تھے
مجھے اونچا اونچا سنائی دیتا ہے چار سو
کوئی میری روح میں روتا رہتا ہے رات بھر
تو کہاں گئی تری پچھلی ساری بہادری
تجھے آزمانے کا وقت آیا تو ڈر گئے
مری ہاوہو کے شریک کیسے بھلا کبھی
مرے ساتھ رات بسر کریں گے سکوت میں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ابھی خواب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *