سلگتی دھوپ میں یوں پا پیادہ

سلگتی دھوپ میں یوں پا پیادہ
چلے آئے تھے ہم تو بے ارادہ
تقاضے دیکھتا ہے روز و شب کے
تو کرتا ہے محبت کم زیادہ
خبر کیا کون عریاں ہے یہاں پر
تو کس نے اوڑھ رکھا ہے لبادہ
گھڑی میں مشتعل ہو جائیں گے ہم
کہاں ہم میں تحمل کا ہے مادہ
مصائب بھی پہاڑوں کی طرح تھے
مگر یہ دل ہے اب بھی ایستادہ
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *