شکست

شکست
نجانے کب تک
ہم اس کٹھور وقت کے ہاتھوں
شکست کھاتے رہیں گے
اور نہ جانے کب تک
اپنا اپنا سبھی کچھ ہارتے رہیں گے
آخر کیا بھید ہے؟
کہ ہم اپنا آپ ہار کے بھی جسے جتنا چاہ رہے ہوتے ہیں
صرف اور صرف وہی ہار جاتے ہیں
ایک دن مجھے ایک خط آیا
اُس میں لکھا تھا
جان سے پیارے!
کیا دنیا کی ہر چیز کے بدلے محبت دو گے
میں نے جواباً لکھا
بدلے میں کچھ لینے یا دینے کی بات نہیں
بس یہ دیکھ لو
کہ میں وقت سے ہارا ہوا انسان ہوں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *