آؤ
کسی دن ہم دیر گئے تک عام لوگوں کی باتیں کریں
سڑکوں پر پیدل چلتے پھرتے
گلیوں میں بیٹھے اور فٹ پاتھوں پر سوئے ہوئے لوگوں کی باتیں
الجھے ہوئے گھرے ہوئے لیکن پھر بھی ہنستے مسکراتے لوگوں کی باتیں
محبت کی خاطر محبت اور نفرت کی خاطر نفرت کرنے والوں کی باتیں
یقین کرنے اور ماننے والوں کی باتیں
جدائی سہنے والوں
بے وفائی جھیلنے والوں
اور وفا کرنے والوں کی باتیں
کسی دن آؤ
ہم دیر گئے عام لوگوں کی باتیں کریں
اپنے آپ کو دہرائیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – خیال سور ہے ہو تم)