فرار

فرار
میں نے تمہاری یادوں کو
شہر کے گلی کوچوں میں تقسیم کر دیا ہے
تاکہ آنے جانے والے لوگوں کی دھول
انہیں دھندلا کر دے
میں نے تمہاری محبت کو
بہت سارے لوگوں میں بانٹ دیا ہے
تا کہ ریزہ ریزہ ہو کر کمزور پڑ جائے
اور میں خود کو بہت ساری آنکھوں کے لیے
الگ الگ حصوں میں تقسیم کر دیا ہے
تاکہ جدائی کا دُکھ
مجھے تلاش کرتا رہے اور کبھی کامیاب نہ ہو سکے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *