رونے والی آنکھ
تمہاری آنکھوں میں
کتنے صحرا باری باری پھیلیں گے
چیخنے والے ہونٹ
تمہارے ہونٹوں پر
کتنی مہریں اور لگائی جائیں گی
لکھنے والے ہاتھ
تمہاری گردن میں
کتنے طوق مزید سجائے جائیں گے
روح
اور میری لمحہ لمحہ گھائل روح
کب تک یوں مصلوب کیا جائے گا تم کو جسموں پر
کب تک تم کو جبری طور پہ بھینٹ چڑھایا جائے گا
فرحت عباس شاہ