اک بھیڑ ہے اور پھر بھی ہیں سنسان بسیرے
ہنستا ہوا آتا ہی نہیں کوئی گھروں کو
گلیوں میں کھڑے رہتے ہیں حیران بسیرے
تھک کر کوئی آئے تو سکوں تک نہیں ملتا
رستوں سے زیادہ ہیں پشیمان بسیرے
ہر وقت تنے رہتے ہیں گھر والوں کے اعصاب
کچھ کر بھی نہیں سکتے پریشان بسیرے
اک دل ہے تری یاد کے ہنگام سے محروم
اک شہر ہے اور شہر کے ویران بسیرے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – سوال درد کا ہے)