کوئی محرم کوئی حبیب ملا

کوئی محرم کوئی حبیب ملا
یا خدا پھر کوئی طبیب ملا
دیکھنا ہو گیا تجھے مشکل
تو مجھے اس قدر قریب ملا
تیرے ملنے سے ایسا لگتا ہے
جیسے مجھ کو مرا نصیب ملا
اے زمانے تجھے ہمارے سوا
کیا کوئی وارثِ صلیب ملا
غم کی شدت سے لگ رہا ہے، اسے
راہ میں پھر کوئی حبیب ملا
یہ تو سب اور لوگ ہیں مولا
کوئی شاعر کوئی ادیب ملا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – مرے ویران کمرے میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *