گلاب

گلاب
()
مہکے باغوں کی جھیلوں میں
رخساروں کے عکس گلاب
باد صبا کی لہریں آئیں
کرنے لگے ہیں رقص گلاب
پھولو! میرا دل نا توڑو
ساتھ چلو
کانٹو میرا آنچل چھوڑو
جانے دو
تکتا ہو گا رستے میرے
پیارا سا اک شخص گلاب
۔۔۔کرنے لگے ہیں رقص گلاب
بانہیں میری شاخوں جیسی
لے لو نا
نرم ملائم ہاروں جیسی آؤ نا
ساتھ تمہارا خوشبو جیسا
اور تمہارا لمس گلاب
کرنے لگے ہیں رقص گلاب
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *