گھات کا دائرہ بناتی ہے

گھات کا دائرہ بناتی ہے
مات کا دائرہ بناتی ہے
چھوڑ دیتی ہے اب مجھے قسمت
ساتھ کا دائرہ بناتی ہے
بات کرتے ہوئے اشاروں سے
بات کا دائرہ بناتی ہے
کھینچتی ہے لکیر آنکھوں سے
ہاتھ کا دائرہ بناتی ہے
اب مرے دل کے گرد یاد تری
رات کا دائرہ بناتی ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *