لوٹ پڑتی رہی کھلیانوں میں

لوٹ پڑتی رہی کھلیانوں میں
رزق بٹتا رہا سلطانوں میں
آس بھی کیسی خلش ہے یارو
گونجتی رہتی ہے شریانوں میں
تم ہمیں ڈھونڈنے نکلو تو سہی
جلد مل جائیں گے ویرانوں میں
ہم بھی مشہور ہیں اب اپنا بھی
تذکرہ ہوتا ہے دیوانوں میں
جھانکنے والی نظر ہو تو وہیں
آگ لگ جائے گریبانوں میں
آپ کیا دور رہیں گے ہم سے
آپ موجود ہیں ارمانوں میں
ہر جگہ وہ بھی نہیں ہے یکساں
اس لیے فرق ہے انسانوں میں
دیکھتے دیکھتے مستی کی جگہ
ریت بھر جاتی ہے پیمانوں میں
کیا خبر آدمی ہیں بھی کہ نہیں
جو گھسے بیٹھے ہیں ایوانوں میں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *