لوگ تو قدرت کی شاپنگ کر رہے ہیں

لوگ تو قدرت کی شاپنگ کر رہے ہیں
وہ کہتی ہے
زمانہ کیوں بدلتا جا رہا ہے
لوٹ کر جنگل میں جانا تھا
درندوں کی طرح
معصومیت کا خوں بہانا تھا
تو بستی کی طرف آئے ہی کیونکر تھے
یہ اتنی بے حسی۔۔۔
بیمار رشتہ داریاں
خالی تعلق۔۔
اور محبت کا ڈرامہ
سب
یہ سب کیا ہے؟
میں بولا۔۔۔!
اصل میں تو بات یہ ہے
ہم خود اپنی ذات کے جنگل سے ہی باہر نہیں نکلے
جدھر دیکھو
جبلت ہی جبلت ہے
جہاں بستی چلانے کے لئے حیوان ہی طاقت میں ہوں
تم کیا کرو گی
لوگ تو قدرت کی شاپنگ کر رہے ہیں
اور کبھی بھی حرص سے باہر نہیں نکلے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *