کتنا ویران ہے گھر ساون میں
اور بڑھ جاتا ہے دل پر میرے
تیری یادوں کا اثر ساون میں
آج تک ہم نہیں واپس لوٹے
کر کے دیکھا تھا سفر ساون میں
بے سبب روئی ہوئی رات کے بعد
خوب بچتی ہے سحر ساون میں
کس قدر رنگ پہ آ جاتا ہے
یہ مرا دیدہء تر ساون میں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)