اور نہیں تو خوابوں میں ہی آن ملو
تا کہ کم کم تم کو میں محسوس کروں
دھواں سمان سحابوں میں ہی آن ملو
جن کی عمریں ہوتی ہی لمحاتی ہیں
ان مہمان گلابوں میں ہی آن ملو
مولا کرے کبھی دنیا کے رستے سے
بھٹکو اور کتابوں میں ہی آن ملو
ٹھنڈے میٹھے چشموں پر تو مشکل ہے
جیون کے گردابوں میں ہی آن ملو
فرحت عباس شاہ
(کتاب – دو بول محبت کے)