کہ جب بھی جس کا جی چاہے بہت پامال کرتا ہے
اداسی بڑھ گئی ہے اس قدر تومت کہیں نکلو
نہ جانے کون سی رو کس طرف کتنا بہا لے جائے
سفر میں پر بھی اپنے ساتھ رکھ لیں تو مناسب ہے
کسے معلوم رستے میں کہاں دیوار آ جائے
میں پیشانی پہ وحشت بھر مقدر لے کے پھرتا ہوں
مرا تو حوصلہ ہے اور زمانہ ڈر سمجھتا ہے
مری دیوانگی پہ اس قدر حیران ہوتے ہو
مرا نقصان تو دیکھو محبت گمشدہ میری
فرحت عباس شاہ
(کتاب – محبت گمشدہ میری)