محاصرہ

محاصرہ
خود غرضی کی زنجیریں میری طرف سرکاتے ہو
آہستہ آہستہ رینگتے ہوئے سانپ
آگے پیچھے دائیں بائیں
زمین کی مرضی راستہ دے نہ دے
آسمان بچا لے تو بچا لے
اپنی طرف بڑھتے ہوئے خدشات کا رخ میری طرف موڑتے ہو
دمیں ہلاتے مکروہ اور بدصورت بچھو
میرے پر سکون چہرے سے دھوکہ نہ کھاؤ
میرے اردگرد دیکھو
میرے آنے والے وقت کے بارے میں سوچو، غور کرو
اور میرے دل کا اندازہ لگاؤ
فرحت عباس شاہ
(کتاب – خیال سور ہے ہو تم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *