ہمیں اک اک ثمر مہنگا پڑا ہے
کہانی ایک شاعر کی ہے لوگو !
جسے دل کا سفر مہنگا پڑا ہے
جنہوں نے دےکے جاں حاصل کیا تھا
انہیں کو یہ نگر مہنگا پڑا ہے
کوئی بھی جاگنے والا نہیں تھا
ہمیں وقت سحر مہنگا پڑا ہے
تمہارے راستے اچھے نہ ہوں گے
مگر ہم کو یہ گھر مہنگا پڑا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – دوم)