محبت کے فرائض میں۔۔۔وہ بولی۔۔درد کیوں شامل؟

محبت کے فرائض میں۔۔۔وہ بولی۔۔درد کیوں شامل؟
میں بولا یہ فرائض میں نہیں مٹی میں شامل ہے
وہ بولی درد کا کردار اور منصب بھلا کیا ہے
میں بولا درد بن نرمی کہاں سے آئے گی دل میں
میں بولا کیا کبھی دوجے کسی کا درد جھیلا ہے
وہ میری بات سے چونکی مگر بولی نہیں کچھ بھی
میں بولا، ہے بہت لازم یہ تفہیم محبت میں
دکھوں کے کتنے درجے ہیں غموں کے مرحلے کتنے
مری جاں اب وفاؤں پر بھی کب موقوف ہے دنیا
میں کہتا ہوں کہ اب یہ سارے یکطرفہ مسائل ہیں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *