ترے گرد باد کے سحر میں
مجھے سانس لینے دے کچھ ذرا
شبِ غم کے سینے پہ ہاتھ رکھ
مری برد باری بھی بے صدا
مرے پیچ و تاب بھی رائیگاں
ترے ہجر سے مری موت تک
کوئی وقت بچتا تو سوچتے
مجھے لگ رہا ہے یہیں کہیں
کوئی کھیلتا ہے نصیب سے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – محبت گمشدہ میری)