ایک بس تیرے دکھ سے ڈرتا ہوں
تیرے بن اپنی بے قراری پر
ایک سے ایک وار کرتا ہوں
اس کی آواز میں ہمیشہ میں
اپنی غزلوں کے رنگ بھرتا ہوں
روز جیتا ہوں ایک موت میں مَیں
روز اک زندگی میں مرتا ہوں
ٹُوٹ جاتا ہوں جب بھی اندر سے
خاک پر دُور تک بکھرتا ہوں
فرحت عباس شاہ