منچلے درمیان میں آئے

منچلے درمیان میں آئے
دل جلے درمیان میں آئے
ورنہ ہم کب کے مل چکے ہوتے
فاصلے درمیان میں آئے
ایک طرف پاؤں اک طرف کانٹے
آبلے درمیان میں آئے
کیا خبر ہم کہیں بھٹک جاتے
قافلے درمیان میں آئے
ہم زمانے سے لڑ کے بیٹھے تھے
سانولے درمیان میں آئے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *